Skip to main content

جل کر مرنے والوں کے لواحقین کا نواب سر صادق محمد عباسی مرحوم کے نام خط

نواب سر صادق محمد  عباسی مرحوم کے نام خط
 
السلام علیکم نواب صاحب 
امید ھے آپ جنت میں بیٹھے اپنے 158  بیٹے بیٹیوں کو جنت میں خوش آمدید کر نے کے لئے بے تاب ہونگے
کیونکہ آپ کو اپنی رعایا اپنی اولاد کی طرح عزیز تھی آپ کو بھی آج سکون نہیں ھوگا آپ اپنے پاس آنے والے اپنے بیٹے بیٹیوں کو تو سنبھا ل لوگے ان کو سینے کے ساتھ بھی لگا لوگے ان کو جنت کی سیر بھی کرا لوگے ان کے تھکے چہروں کو دیکھ کے فرشتوں سے خوب خدمت بھی کرا لوگے اور مجھے پتا ھے آج آپ خود اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک آپکے بیٹے بیٹیاں چین و سکوں میں نہیں آجاتی ھونگی
آ پ کو غصہ بھی ھوگا کہ آپکی دنیا کی امیر ترین ریاست بہاول پور کی رعایا کے ساتھ یہ کیا ہو گیا , یہ تو ہیں اوپر کی باتیں 
مگر نواب صاحب ھم زمین بہاول پور پر بسنے والے کہاں جائیں
ھم مر گئے 
 ھم جل گئے
ھماری لاشوں کو لالچ کا طعنہ دے کر سب نے منہ پھیر لیا
نواب صاحب کون انکو بتائے گا 
ھم کہاں کے لالچی ہیں
نواب صاحب انکو کون بتائے گا
آپ نے تو اعلان کیا تھا آجاؤ لےاسٹامپ پیپر لے آؤ مجھ سے زمینں لے لو
انکو کیا پتہ اس دن زمینیں کون لیتا سب کے آنکھوں سے آنسو تھے سب کی زبان پر یہ تھا آپ کا سایہ ھم پر رہے ھمیں کچھ نہیں چاہئے
نواب صاحب آپ کی نسل آپکی رعایا آپکے بیٹے بیٹیوں پر اتنا بڑا الزام لالچ کا
آ پ تو نہیں ہیں انکو کون بتائے گا اب ھم تو امیر ترین ریاست تھے 
ھم نے تو پاکستان کا پہلا بجٹ بنانے کے لئےسارے رقم دی..
پورے پاکستان کے سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ہماری ریاست بہاول پور نے دیں 
اپنی فوجی قوت پاکستان کو دی 
قائد اعظم محمد علی جناح  کو آپ نے اپنی پسندیدہ گاڑی رولز رائس دی
جب پاکستان کو انتظامی طور پر اتحاد کی ضرورت پڑی ھم نے اپنی صوبائی شناخت قربان کردی
اس پر بھی ھمیں جلنے پر لالچی کہا گیا
نواب صاحب آپ کوپتا یہ بیٹے بیٹیاں آپکی 
اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر بچوں کی ّعیدی کے پیسے،کچھ ضروریات زندگی پوری کر نے خواب سے ایک ایک لٹر پٹرول اکھٹا کر رہیے تھے
مر گئے
مارے گئے
بے یارو مدد گار رہے
ان کو اٹھانے کے لئے فائر بریگیڈ اور ریسکیو ٹیمیں ایک گھنٹہ بعد پہنچیں  , آپ کی پوری ریاست بہاول پور کے اسپتالوں میں ایک بھی برن یونٹ نہ تھا , جس سے مزید در جنوں زخمی افراد دم توڑ گئے ,
موت بھی آئی تو اس حالت میں کہ گھر والے آخری دیدار بھی نہ کر سکے 
آج اگر اپکی ملاقات جنت میں قائد اعظم رح سے ھو تو انہیں ساری صورتحال بتانا
اپنے بیٹے بیٹیوں سے ملوانا انہوں نے بھی شکائیتیں کرنی ھونگی
ھمیں اللہ پاک صبر دے 
ھمیں حوصلہ دے
ھمارے حال پر رحم کریں
غم بڑا ھے
صدمہ ھے
دل افسردہ ھے
قیامت صغری ھے
اللہ پاک کا خصوصی کرم چاہئے
نواب صاحب نئے آنے والوں کو ھمارا سلام دینا
والسلام
فقط اپکے دکھی بہاول پوری

Comments

  1. ہمیشہ سرائیکی وسیب کو نذر انداز کیا ھے

    ReplyDelete
  2. ہمیشہ سرائیکی وسیب کو نذر انداز کیا ھے

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

agr ap ki bevi aj kal, ap ko jali rotiyan khla rahi hae tu....tu pher tyar ho jain...

agr ap ki bevi aj kal, ap ko jali rotiyan khla rahi hae tu....tu pher tyar ho jain... hahaha..........

بے نسلے پر احسان نہیں کرتے۔

                ایک شاہین کو شکاری کی گولی نے زخمی کر دیا۔  اسی دوران ایک ہرن نے دیکھا تو شاہین کو لیجا کر ایک جھاڑی کے پیچھے چھپا دیا اور اسکا خوب خیال رکھا   کچھ عرصہ بعد شاہین صحت مند اور اڑنے کے قابل ہو گیا تو اپنے محسن سےکہا میں اس کا بدلہ کیسے اتارونگا ہرن نے کہا اس عمل کا نام احسان ہے اور احسان کو کسی اور پر ایسا ہی عمل کر کے اتار دینا ۔ ۔  چند روز بعد شاہین نے دیکھا کہ سیلاب کے پانی میں ایک چوہا پهنس کر مر جائے گا اس نے اس کو پانی میں سے اپنے پنجوں میں لیا اور اپنے گهونسلے  میں لے آیا اور اپنے پروں میں چهپا کر گرمائش دی  جیسے ہی چوہے کو هوش آئی اس نے شاہین کے مضبوط پر کاٹنے شروع کر دیے ۔ ۔  جیسے ہی شاہین نے پرواز کے لیے چھلانگ لگائی تو گر پڑا اسے ایکبار پھر وہی ہرن نظر آ گیا تو اس نے کہا تمہاری احسان والی نصیحت سے مرا ہوں  ہرن نے پوچھا تم نے احسان کس پر کیا اس نے جواب دیا کہ چوہے پر تو ہرن نے کہا کہ تمارے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے کیونکہ بے نسلے پر احسان کرو گے تو سزا بهی بھگتو گے  ...

Mona Leza ki mother soni thi ya mona leza

Mona Leza ki mother soni thi ya mona leza....ya jan kr ap heran ho jae gae Mona Leza ki mother soni thi ya mona leza ............. ......... ........... ............. ya jan kr ap kia karen gae wo tu ab mr gi hae